
Khushiyon Ka Kafan| Dil Tod Dene Wali Mohabbat Ki Kahani | Emotional Urdu Kahani | #hinakikhushboo
Yeh kahani Aseer-e-Qalam Musannifa Hina Shahid ki takhleeq hai. Is mein mojood tamam kirdar, waqeaat aur jazbaat musannifa ke takhayyul ka hissa hain. #KhushiyonKaKafan
Khushiyon Ka Kafan| Dil Tod Dene Wali Mohabbat Ki Kahani | Emotional Urdu Kahani
خُوشیوں کا کفن
بارش کی رم جِھم کھڑکی کے شیشوں پر آنسو بن کر برس رہی تھی۔ اندر کمرے میں، زرد چہرے والی لڑکی خاموشی سے اپنے بستر پر لیٹی تھی۔ وہ سارا جسے ابھی چند سال پہلے بڑے ارمانوں سے بیاہ کر لایا گیا تھا۔ مگر وہ خواب جو اس نے آنکھوں میں سجائے تھے۔ ساس کی نفرت نے انہیں چِکنا چُور کر دیا تھا۔
شگفتہ بیگم حارث کی ماں ایک سخت دل عورت تھی۔ اسے ہمیشہ لگتا کہ اس کا بیٹا اس کی ملکیت ہے۔ اور سارا نے آ کر اس کے بیٹے کو اس سے چھین لیا ہے۔
یہ تو جادو کر کے آئی ہے… میرے حارث کو مجھ سے دور کر دیا…!
وہ اکثر خود کلامی میں کہتی اور پھر کسی بہانے سے سارا کو ذلیل کرتی رہتیں۔
صبح کا ناشتہ خراب سلام میں سُستی ہر بات میں سارا ہی مجرم تھی۔ حارث جو دفتر کے جھمیلوں میں الجھا رہتا۔ کبھی کبھی سارا کی نم آنکھیں دیکھتا تو پوچھ بیٹھتا۔مگر شگفتہ بیگم کی دو آنسو بھری باتیں سب کچھ صاف کر دیتیں۔
میں تو ماں ہوں بیٹا کب چاہوں گی تمہاری بیوی کو کچھ ہو؟ یہ تو خود مجھ سے نفرت کرتی ہے۔
سارا ہر دن سہتی رہی۔ کبھی اگر اس نے آواز اٹھانے کی کوشش کی تو حارث کی خاموشی نے اسے ہار ماننے پر مجبور کر دیا۔ وہ پیار جو شادی کے ابتدائی دنوں میں تھا اب ماں اور بیوی کے بیچ کی دیوار میں دفن ہو چکا تھا۔
پھر ایک دن، سارا کی طبیعت بگڑ گئی۔ وہ امید سے تھی مگر کمزوری اور مسلسل ذہنی دباؤ نے اسے ہسپتال پہنچا دیا۔ ڈاکٹروں نے صاف کہہ دیا۔
یہ بچہ ضائع ہو سکتا ہے اگر آپ کی بیوی کو ذہنی سکون نہ ملا۔
مگر شگفتہ بیگم کے کان پر جوں تک نہ رِینگی۔ وہ اُسی رات حارث کو ورغلانے لگی۔
ایسی کمزور لڑکی سے تمہیں اولاد چاہیے؟ دوسری شادی کر لو تم تو ابھی جوان ہو ۔ دو تین چار شادیاں کر ہی سکتے ہو۔
جبکہ حارث اپنی ماں کی بات پہ چُپ رہا، ہمیشہ کی طرح۔
چند ہفتوں بعد سارا کا حمل ضائع ہو گیا۔ وہ چُپ چاپ تکیے میں منہ چھپا کر روتی رہی اور شگفتہ بیگم نے کہانی مکمل کر دی۔
اوہ رب کا شُکر ہے… ورنہ پھر وہی جادو ٹونے کی نسل پروان چڑھ جاتی۔
سارا کی آنکھوں میں اب زندگی کی کوئی رمق نہ تھی۔ وہ صرف سانس لیتی تھی، جیتی نہیں تھی۔ کچھ مہینے بعد وہ خاموشی سے میکے چلی گئی ہمیشہ کے لیے۔
حارث کو تب احساس ہوا جب اسے ماں کی باتوں میں کوئی دلچسپی نہ رہی۔ کمروں میں خاموشی بھر گئی تھی۔ سارا کی غیر موجودگی نے اس کا دل بے چین کر دیا۔
ایک دن اسے خبر ملی۔
سارا نے خودکُشی کر لی۔
یہ خبر وہ طمانچہ تھی جو حارث کے گال پر نہیں روح پر پڑا۔ اُس نے ماں کی طرف دیکھا جو اب بھی یہی بول رہی تھیں۔
میں نے کچھ غلط نہیں کیا۔ وہ تو خود کمزور جان تھی۔
مگر اب دیر ہو چکی تھی۔ حارث کی گود ہمیشہ کے لیے خالی رہ گئی ۔ ساتھ ہی ساتھ زندگی بھی ویران ہو چکی تھی ۔ جبکہ سارا کی قبر پہ لکھا تھا۔
میں محبت کی طلب گار تھی نفرت کے طوفان میں ڈوب گئی۔
#KhushiyonKaKafan
#UrduKahani
#EmotionalStory
#SaasBahuStory
#HSOStories
#HeartTouching
#UrduStory
#SadKahani
https://youtu.be/olZv7OVbbJw
•https://youtube.com/shorts/x09dc__3L4I?feature=share
•https://youtube.com/shorts/pQUifFj9MiM?feature=share
•https://youtube.com/shorts/E4dKfQbb03Q?feature=share
• https://youtu.be/93JikNYGGz4
• https://youtu.be/0V9xfQd7vR8
_____________
_____________
channel link⬇️✅
https://www.youtube.com/@HinaMudabbir
__________________________
Visit this website read more beautiful moral Urdu stories 👇👇👇👇👇👇
https://www.hinashahidofficial.com
_____________________