
- آشنا سے ناآشنائی تک۔۔۔۔۔!!!
- بعض اوقات ہمیں ہماری ہی غلطی کی سزا ملتی ہے۔ ہماری اچھائی ہمیشہ اور بسا اوقات ہمارے لیے تکلیف کا باعث بن جاتی ہے۔

آشنا سے ناآشنائی تک۔۔۔۔۔!!!
تحریر
حناء شاہد
زندگی میں آج بھی جب جب کوئی ٹھوکر لگتی ہے یا کوئی اپنا کوئی اپنا بہت خاص بڑے مان سے بڑے پیار سے بڑے خلوص سے پیٹھ میں خنجر مارتا ہے۔ میرے اعتماد کو ریزہ ریزہ کرتا ہے ۔ میرے یقین کو ایسے توڑ دیتا ہے جیسے کوئی کانچ کو زمین پر زور سے پٹخ دیا جائے تو وہ کرچی کرچی ہو جاتا ہے بالکل اسی طرح جب جب زخم ملتا ہے تب تب احساس ہوتا ہے کہ ہاں! ابھی بھی اس قابل نہیں ہوئے ہم کہ دنیا کو اس دنیا کے ست رنگ لوگوں کو سمجھ سکیں ۔ کہ لوگ کیسے کتنی آسانی سے آپ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر آپ کو دھوکہ دیتے ہیں۔ اور پھر پشیمانی سے دور دور تک ان کا کوئی واسطہ بھی نہیں ہوتا۔ یہ دنیا کے بھی عجب رنگ ہیں ناگ کی طرح ڈستے بھی ہیں اور پھر زہر کے پھیلاؤ کی تدابیر بھی دیتے ہیں۔ جب بھی میرے کسی اپنے نے بڑۓ مان سے پیار سے مجھے توڑا ہے میرے خلوص کی دھجیاں بکھیری ہیں تب تب میں نے تنہائی میں خود کا محاسبہ کیا ہے تب تب مجھے شدت سے احساس ہوا ہے کہ ہر تکلیف کی وجہ تو میں خود ہی ہوں کہ میں نے اپنے گرد ان لوگوں کا ہجوم اکٹھا کر رکھا ہے۔





